Watch the full episode of Agri Business 6 May 2023, a Tv program on Rohi Tv as part of our Save Our Invaluable Rural Assets campaign against corporate control on the dairy and Livestock Sector in Pakistan. #SaveOurInvaluableRuralAssets
Category Archives: Women
#SaveOurInvaluableRuralAssets International Labour Day 2023 | Public Forum
On International Labor Day, PKMT, Roots and Sanjhi Dharti participated in a live TV program Public Forum and highlight the imperialist attack on agriculture workers, and landless farmers in the milk & livestock sector. #SaveOurInvaluableRuralAssets
مہم برائے مال مویشی دودھ : بچاؤ دیہی انمول اثاثے – پمفلٹ
بچاؤ دیہی انمول اثاثے؛ مہم برائے مال مویشی و دودھ
پریس ریلیز| 8 مارچ 2023
پاکستان کسان مزدور تحریک نے مزدور عورتوں کے عالمی دن 8 مارچ، 2023 کو ”بچاؤ دیہی انمول اثاثے؛ مہم برائے مال مویشی و دودھ“ کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم کا مقصد حکومت کے تازہ قدرتی کھلے دودھ پر مکمل پابندی کے قانون، دودھ اور مال مویشی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی آزاد تجارتی پالیسیوں اور اس شعبہ پر ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے قبضے کے خلاف کسان و عوام کو خبردار کرتے ہوئے اپنے خوراک و روزگار اور ماحول کے بچاؤ کے لیے عوام کو متحرک کرنا ہے۔
پنجاب اور سندھ فوڈ اتھارٹیوں نے دودھ کے شعبہ میں بڑھ چڑھ کر قانون سازی شروع کی ہے۔ اس حوالے سے پنجاب اور سندھ فوڈ اتھارٹی نے 2018 میں پیور فوڈ قانونی ضابطے (ریگیولیشنز) جاری کیے ہیں۔جس کے فوری اطلاق کے لیے اب پنجاب حکومت لاہور اور اس کے بعد پورے پنجاب میں تازہ قدرتی کھلے دودھ پر مکمل پابندی کے لیے بار بار اعلانات کررہی ہے۔ ان قانونی ضابطوں کے تحت تازہ قدرتی کھلے دودھ کو پیسچورائز کرنے کے بعد ہی فروخت کیا جاسکتا ہے۔ وہ کاروبار جو کہ دودھ اور دودھ سے بنائی جانے والی دیگر اشیاء کو تیار کررہے ہیں ان سب کو حکومت سے فروخت کا لائسنس لینا ہوگا۔
اس قانون کے پیچھے کونسے طاقت ور گروہوں کا ہاتھ ہے؟ یہ قوانین عالمی تجارتی ادارہ ڈبلیو ٹی او کے تحت سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری معاہدہ اور ٹیکنیکل بیریئرز ٹو ٹریڈ کو مد نظر رکھ کر بنائے گئے ہیں۔ ان قوانین کو دراصل بڑی بڑی دیو ہیکل دودھ اور مال مویشی کے سرمایہ دار اور سرمایہ کار کمپنیوں کی ایما پر کیا جارہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر دودھ اور دودھ سے تیار کردہ مکھن، پنیر، ملائی اور دیگر مصنوعات یہی اجارہ دار کمپنیاں تیار اور فروخت کرتی ہیں اور بے تحاشہ منافع کماتی ہیں۔ ان کے بالمقابل چھوٹے اور بے زمین کسان گھرانے ہیں جن میں خاص کر اس شعبے سے منسلک مزدور کسان عورت کی سخت محنت ہمارے پورے ملک کو دودھ اور گوشت جیسی انمول غذا فراہم کرتے ہیں۔ دراصل اجارہ دار کمپنیاں ان ہی لاکھوں گھرانوں کی روزی اور خوراک پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ دیہی کسان مزدور عورت کا زراعت بالخصوص مال مویشی اور دودھ کی پیداوار میں کلیدی کردار کی وجہ سے ہی اس مہم کا آغاز مزدور عورتوں کے عالمی دن 8 مارچ سے کیا جارہا ہے۔ Continue reading
بھوک کا عالمی دن 2022: خوراک کی خود مختاری اور موسمیاتی انصاف کی جدوجہد
پریس ریلیز 16 اکتوبر 2022
زراعت اور خوراک کا عالمی ادارہ فاؤ دنیا کی اشرافیہ کے ساتھ ملکر آج خوراک کا عالمی دن منا رہی ہے جبکہ چھوٹے اور بے زمین کسانوں، شہری اور دیہی مزدوروں اور عوام کے لیے یہ بھوک کا عالمی دن ہے۔ پوری دنیا میں بھوک اور قحط کی موجودہ صورتحال عالمگیریت کے بھیانک چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی سطح پر بھوک کے اعداد و شمار ایک بار پھر بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ 2021 میں، دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب 30 کروڑ افراد غذائی کمی اور غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور تقریباً 83 کروڑ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جولائی 2022 میں 82 ممالک شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جس سے 34 کروڑ 50 لاکھ افراد متاثر ہو رہے ہیں۔
اس بھوک کو مزید ہوا سامراج کا پیدا کردہ موسمی بحران دے رہا ہے۔ صرف پاکستان میں حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں 80 لاکھ ایکڑ سے زائد کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں مال مویشی، بڑی تعداد میں گندم کا ذخیرہ اور جانوروں کا ذخیرہ شدہ چارہ 8 ہفتوں کے دوران ہونے والی مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ضائع ہو گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں شامل ہے۔ اقوام متحدہ ادارہ برائے انسانی فلاح نے عندیہ دیا ہے کہ تقریباً 57 لاکھ سیلاب زدگان کو اگلے تین ماہ میں خوراک کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق حالیہ سیلاب سے پہلے بھی 16 فیصد آبادی کم یا شدید غذائی کمی اور عدم تحفظ کا شکار تھی۔ Continue reading
Small and Landless Farmers Resist the Vicious Cycle of Imperialist Climate Crisis and State Negligence
PKMT farmers from Khairpur, Shikarpur and Ghotki districts held a demonstration in front of Sukkur Press Club against the imperialist Climate Crisis and State Negligence
چھوٹے اور بے زمین کسان موسمی بحران کی زد میں
پریس ریلیز| 19 ستمبر 2022
پاکستان کے کل 160 اضلاع میں سے 81 اضلاع موسمی بحران کی وجہ سے آنے والے سیلاب کی زد میں آکر شدید متاثر ہوئے ہیں، جبکہ سندھ میں کئی مہینوں پر مبنی مسلسل بارش اور پھر دریائی سیلابی ریلوں نے 23 اضلاع میں دیہی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے اور اگر کراچی کے 7 اضلاع کو بھی شامل کرلیں تو پورے سندھ کو اس طوفانی بارش اور سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان میں کل 8.3 ملین ایکڑ زمین پر فصلیں متاثر ہوئیں جبکہ سندھ کی 3.5 ملین ایکڑ زمین پر فصلیں برباد ہوئیں۔ اس نقصان کی زد میں گوٹھ در گوٹھ ڈوب گئے ہیں۔ اب تک کی خبروں کے مطابق 1,545 افراد کے جانی نقصان کے ساتھ ساتھ شدید مالی نقصان بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کی 17 ستمبر کی رپورٹ کے مطابق 678 افراد، 232,593 جانور اور 1,729,584 گھروں کا نقصان ہوا ہے۔ 20 جون سے 30 اگست تک اس سیلاب سے مجموعی طور پر 18,138 جانور جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ستمبر کے صرف پہلے 17 دنوں میں 214,455 مزید جانور ختم ہوگئے ہیں۔ باقی اعداد و شمار میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ سامراجی طرز پیداوار جو کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بنیاد اور سرمائے کی ہوس پر قائم ہے، فضاء میں کاربن کے مسلسل اور بے تحاشہ اخراج اور عالمی حدت میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ دنیا بھر میں اس اخراج کے نتیجے میں ہونے والے موسمی بحران شدت اختیار کرتے ہوئے پہ درپہ موسمی آفات کے واقعات میں بے تحاشہ اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ اس وقت ناصرف پاکستان بلکہ بھارت، سوڈان اور اٹلی میں بھی ہنگامی سیلابی صورتحال ہے۔ Continue reading
Climate-Emergency Catastrophe:Small and Landless Farmers and their Families most Impacted!
All through August 2022, various districts in Sindh and Punjab have been heavily affected by the very long monsoon season marked with lashing rain of high intensity. The monsoon rains started in July, and with Balochistan and then Karachi being the first to be impacted, flash floods, rushing water from mountains, and constant rains have impacted millions of people in rural communities across many districts in Sindh and Punjab. People have lost their homes, animal shelters, livestock; standing crops have been wiped out with huge loss of cotton and rice crop. Even though there had been prediction of intense weather spell for many months it seems that the government was ill-prepared to meet the intense destruction that the climate-emergency has unleashed. It also needs to be remembered that Climate Emergency is not a natural disaster: it is based on the intensely destructive fossil-fuel dependent capitalist mode of production. It also needs to be iterated that under the Paris Agreement, the first world rich countries continue to baulk at agreeing to take the responsibility of providing compensation for loss and damage based on climate catastrophes emitting from climate change.
Pakistan Kissan Mazdoor Tehreek (PKMT) members in various districts of Sindh (Shikarpur, Ghotki, Khairpur, Badin and Tando Mohammad Khan) and Rajanpur, Punjab have been heavily impacted. Many of our members that we have been able to contact have left their villages and are either staying in shops, schools, on the roadside or with relatives. All cooking fuel (wood, animal dung) is lost or wet; many are going hungry and have very limited resources at hand. Most of their saved wheat and rice grains have been lost, also. Some have also lost their livestock.
The PKMT Steering Committee held an emergency meeting and few actions have been agreed upon.
A press conference on Aug 30 in Sukkur Press Club is going to be held to emphasise government’s criminal negligence in safeguarding against the current situation and lack of relief initiatives as well as for demanding immediate government support, as well as develop mobilization on holding rich industrialized countries accountable for the continuous debilitating destruction, debt, hunger and misery faced by the poorest most vulnerable populations, especially women, children, elderly and the disabled persons.
A solidarity visit of PKMT members from Punjab and Khyber Pakhtunkwa will happen as soon as the rain stops and allows passage possible. The group will also be able to assess what is needed to help out PKMT members in need. We are also thinking ahead for October- November when it will be the wheat sowing season. If farmers are not able to carry out sowing in November, there will be an acute shortage of wheat further exacerbating the current crisis.
سامراجی ہتھکنڈے اور موجودہ معاشی بحران: مزدور تحریک کے امکانات
پریس ریلیز؛ 22 فروری 2022
دنیا بھر میں یکم مئی، 1886 میں شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد کی یاد میں مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان کسان مزدور تحریک (پی کے ایم ٹی) اور روٹس فار ایکوٹی نے ماہ رمضان کے پیش نظر اس سال یکم مئی کا جلسہ 22 مئی، 2022 کو حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ہری پور میں منعقد کیا۔ جس میں بڑی تعداد میں مزدور کسان رہنماؤں اور کسان دوست ساتھیوں نے شرکت کی۔
پاکستان میں جاری معاشی بحران کا سبب کورونا وبا نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جو کہ بحرانوں میں بھی اپنے منافع کے حصول کو اولیت دیتا ہے، کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شدید معاشی اور سماجی مسائل میں پسے ہوئے مزدور طبقہ کو عالمی مالیاتی اداروں خصوصاً آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس طبقے کے لیے صحت، تعلیم اور بہتر روزگار کا حصول پہلے ہی جان جوکھوں کا کام تھا مگر بڑھتی ہوئی مہنگائی جس میں کھانے پینے کی ضروری اشیاء چینی، آٹا، چینی، دودھ، مرغی، سبزی، گوشت، آلو، ٹماٹر، تیل سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ہوشروبا اضافہ کے ساتھ ساتھ پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پسے ہوئے طبقات کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کا اندازہ اس بات سے دیکھا جاسکتا ہے کہ اپریل 2022 میں گزشتہ 11 سالوں میں سب سے زیادہ مہنگائی 13.37 فیصد نوٹ کی گئی۔ جبکہ بے روزگاری میں مالی سال 2019-2020 میں بے روزگاری کے شکار 5.80 ملین افراد سے بڑھ کر مالی سال 2020-2021 میں 6.65 ملین افراد ہوگئے۔
بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمہ کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی اقدام تو کجا حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے ملک دشمن اور عوام دشمن معاہدہ کے تحت مزید معاشی پستی کی جانب گامزن ہے۔ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ملکی قرضوں میں مزید اضافہ کرتی جارہی ہے۔ حکومت کی ترجیح عوامی مسائل کے حل کے بجائے آئی ایم ایف کی ایماء پر اسٹیٹ بینک کو حکومتی تحویل سے آزاد کرنے کے قانون کا اجراء جیسی ملک و عوام دشمن پالیسیوں کے ذریعہ پاکستان میں نوآبادیاتی شکنجے کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ آزاد تجارتی پالیسی کے تحت سرکاری شعبہ میں چلنے والی صنعتوں اور اداروں کو نجی شعبے میں دے دیا گیا جس سے بڑی تعداد میں مزدوروں کی بے روزگاری میں اضافہ اور سرکاری سہولیات میں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ Continue reading
Govt asked to protect rights of small, landless farmers
PESHAWAR: Representatives of farmers, agriculture workers and non-governmental organisations said here on Tuesday that the government was allowing free market forces to take over land, livestock, food production and processes as well as markets instead of promoting small and landless farmers.
They vowed to fight all forms of feudal encroachments and grabbing of agricultural land by big corporations and to strive for food security.
Addressing a press conference at Peshawar Press Club, representatives of Pakistan Kisan Mazdoor Tehreek (PKMT) and peasant movements demanded of the federal government to provide substantial economic relief through social protection initiatives to all the marginalised people, especially women.
The presser was organised in connection with the Day of the Landless. It was addressed by representatives from across the country, including PKMT general secretary Tariq Mehmood, Dr Azra Saeed of Roots for Equity, Zahoor Joya from Multan, Ali Nawaz from Ghotki, Nabi Jan from Peshawar and others.
“Even during the Covid-19 pandemic, instead of promoting and implementing policies that would promote sustainable food system, the United Nations supported mega business platforms and corporations to promote industrial-chemical methods of agricultural production,” he said.
Mr Mehmood said that corporate farming systems, including those being used in the dairy and livestock sector, were responsible for eviction of small and landless farmers from their communities. A key example, he claimed, was the authority’s taking away control of the fresh milk sector from small producers and giving it to huge corporations.
He said that digitalisation of the food production system would allow further encroachment of not only agro-chemical corporations, but also financial and IT corporations to control agriculture.
Published in Dawn, March 30th, 2022
https://www.dawn.com/news/1682440/govt-asked-to-protect-rights-of-small-landless-farmers