یکم مئی 2024| پریس ریلیز
دنیا بھر میں یکم مئی، 1886 میں شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد کی یاد میں مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس موقع پر پاکستان کسان مزدور تحریک (پی کے ایم ٹی) اور روٹس فار ایکوٹی نے حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ہری پور میں ”عوامی مزاحمتی تحریکیں: امید آزادی کی روشن راہیں“ کے عنوان سے منعقد کیا۔ جس میں بڑی تعداد میں مزدوروں اور کسانوں نے شرکت کی۔
مقررین نے عالمی معاشی بحران کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حالات سے ثابت ہے کہ سرمایہ داری اپنے عروج پر سامراجیت کی شکل میں واضح نظر آرہی ہے۔ بڑے پیمانے پر عوام خصوصاً مزدوروں پر جبر اس کی ایک شکل ہے۔ ایک طرف صیہونی اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ظلم اور بربریت کی انتہا کردی ہے اور دوسری طرف عالمی طور پر خصوصاً پاکستان کے مزدوروں کا استحصال اپنے عروج پر ہے۔
پاکستان میں جاری معاشی بحران کا سبب سرمایہ دارانہ اور سامراجی نظام ہے۔شدید معاشی اور سماجی مسائل میں پسے ہوئے مزدور طبقہ کو عالمی مالیاتی اداروں خصوصاً آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس طبقے کے لیے صحت، تعلیم اور بہتر روزگار کا حصول پہلے ہی جان جوکھوں کا کام تھا مگر بڑھتی ہوئی مہنگائی جس میں کھانے پینے کی ضروری اشیاء چینی، آٹا، دودھ، مرغی، سبزی، گوشت، آلو، ٹماٹر، تیل سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ہوشروبا اضافہ کے ساتھ ساتھ پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پسے ہوئے طبقات خصوصاً مزدور اور کسان عورتوں کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے۔ 2022-23 کے دورانیہ میں مہنگائی 12.2 سے بڑھ کر 28.2 ہو گئی ہے،اور غربت کے سطح 34.2 سے 39.4 ہو گئی ہے۔
حکومتی معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں سیکڑوں کارخانوں کی بندش کے نتیجہ میں ہزاروں مزدور بے روزگاری کا شکار ہیں، بھوک غربت میں اضافہ بھی اسی کا نتیجہ ہے۔ اور جو مزدور کارخانوں میں کام کررہے ہیں ان سے زیادہ گھنٹے کام لیا جارہا ہے۔ نہ ہی انہیں اضافی اجرت دی جارہی اور نہ ہی انہیں کوئی سہولیات دی جارہی ہیں۔سرمایہ دارانہ کمپنیاں چاہے ملکی ہوں یا بین الاقوامی، مزدوروں کو کئی ہربوں سے غلاموں جیسے حالات میں رکھتی ہیں۔ مزدوروں کو ناپکی نوکری فراہم کی جاتی ہے اور ناہی مزدوری پر رکھنے کے بعد انہیں ملازمت کا کوئی ثبوت دیا جاتا ہے۔، مزدوروں کو یہ بھی پتہ نہیں کہ ان کے کیا حقوق ہیں۔ یہ مزدور تنظیموں کی کوتاہی ہے کہ مزدور اپنے حقوق سے بے خبر ہیں۔
معاشی بحران کے ساتھ ساتھ موسمی بحران نے حالات کو مزید بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حالیہ بے موسمی بارش کے نتیجے میں خیبرپختونخواہ،پنجاب اور بلوچستان پر وسیع پیمانے پر تباہی سے گندم جیسی خوراک کی انتہائی اہم فصل بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ یاد رہے کہ 2022 کے بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے سندھ اور پنجاب میں کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمہ کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی اقدام تودرکنار حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے ملک دشمن اور عوام دشمن معاہدہ کے تحت مزید معاشی پستی کی جانب گامزن ہے۔ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ملکی قرضوں میں مزید اضافہ کرتی جارہی ہے۔ حکومت کی ترجیح عوامی مسائل کے حل کے بجائے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کو نسل جیسے ادارے پرہے، جس میں مسلح افواج کی غیر معمول موجودگی ہے۔ ایس آئی ایف سی نجکاری اور سرمایہ کاری پر بالخصوص خوراک اور زراعت کے شعبے میں خاص توجہ دے رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ خوراک کی بڑے پیمانے پر برآمدات ہوں گی جس کی وجہ سے ملک میں خوراک کی کمی ساتھ ساتھ مہنگی بھی ہو جائیگی۔
پاکستان کسان مزدور تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ
۔ ترقی پزیر ممالک خصوصاً پاکستان کے غیر ملکی قرضہ جات میں سہولت کے بجائے ان قرضوں کی منسوخی۔
۔ غیر منصفانہ تجارتی معاہدوں کی معطلی اور ان پر ازسرنو بات چیت۔
۔ انسانی اور جمہوری حقوق کی پاسداری۔
۔ سرکاری نظام کے تحت محنت کش و کسان مزدوروں کے لیے سماجی تحفط بشمول صحت عامہ۔
۔ دفاعی بجٹ میں کٹوتی اور عوامی صحت اور سماجی خدمات کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم کی فراہمی۔
۔ نقدآور فصلوں کے بجائے گندم اور چاول کی فصلوں پر کسانوں کو سہولیات اور مراعات کی فراہمی تاکہ عوام کو غذائی بحران بچایا جاسکے۔
۔ زرعی زمین غیر ملکیوں کو دینے کے بجائے مقامی کسانوں میں مساویانہ اور منصفانہ بنیادوں پر تقسیم کی جائے۔
۔ مقامی صنعت کو فروغ دیا جائے اور ان پر بھاری ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔نجکاری کا خاتمہ اور مزدوروں کو تمام مراعات سمیت پکی نوکری یقینی بنائی جائے۔
۔ کارخانوں میں عورتوں کو بھی باوقار روزگار سمیت تمام مراعات یقینی بنائی جائیں۔
۔ گیس، بجلی،خوراک اور دیگر ضررویات کی اشیاء کی قیمتوں میں عوام کی پہنچ کے مطابق فوری کمی کی جائے۔
جاری کردہ: پاکستان کسان مزدور تحریک؛