مزدور کے خلاف معاشی استحصال اور سامراجی جنگ بند کرو

یکم مئی 2025| پریس ریلیز

پاکستان کسان مزدور تحریک کی جانب سے یکم مئی 2025 کو 600 لیبر کالونی حطار ہری پور میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 150 سے زائد مزدوروں، کسانوں، اساتذہ، صحافی، سول و سماجی خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کسان مزدور تحریک نے حطار صنعتی علاقے کے مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز اٹھائی۔ مقررین نے زور دیا کہ حطار صنعتی علاقے کے تمام مزدوروں کو رجسٹرڈ کیا جائے تاکہ انہیں ای او بی آئی، سوشل سیکورٹی، ورکر ویلفیئر فنڈ، جہیز گرانٹ، ڈیتھ گرانٹ، تعلیم و سکالرشپس، پنشن، اولڈ ایج بینیفٹس اور دیگر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ کم از کم اجرت کا نفاذ یقینی بنایا جائے اور اجرت بینک کے ذریعے دی جائے تاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔ مقررین نے کہا کہ مزدور ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان کی محنت کے بغیر نہ صنعت چل سکتی ہے اور نہ ملک ترقی کر سکتا ہے، اس لیے مزدوروں کے ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ اس پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔

اجلاس سے قبل شرکاء نے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بھرپور ریلی نکالی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا عہد کیا۔ شرکاء نے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عالمی سامراجی جنگ اور معاشی استحصال کے خلاف مزدوروں اور کسانوں کی مزاحمت کو مضبوط کرنے کا پیغام دیا۔ پاکستان کسان مزدور تحریک کے نیشنل کوآرڈینیٹر طارق محمود، سیکرٹری ولی حیدر، صوبائی کوآرڈینیٹر بختیار زیب اور دیگر مقررین نے مزدوروں کی جدوجہد، نیم نوآبادیاتی نظام، نوجوانوں اور خواتین مزدوروں کے مسائل، موسمی بحران کے کسانوں پر اثرات اور منظم جدوجہد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

آئی ایم ایف کی طرف سے نافذ کی جانے والی معاشی اصلاحات اور سخت شرائط نے پاکستان کے مزدور طبقے کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان پالیسیوں کے تحت سبسڈیز میں کمی، مہنگائی میں اضافہ اور کم از کم اجرتوں کی عدم بروقت ادائیگی جیسے مسائل نے مزدوروں کی معاشی حالت کو مزید خراب کر دیا ہے۔ مزدوروں کو بنیادی سہولیات، سماجی تحفظ اور مناسب اجرت سے محروم رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کے حقوق کی پامالی اور استحصال میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے حالات میں مزدوروں کی زندگی مزید غیر محفوظ اور مشکل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے ان کی جدوجہد اور حقوق کی حفاظت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ پاکستان کسان مزدور تحریک اس غیر منصفانہ نظام کے خاتمے اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی۔

پی کےا یم ٹی  تمام مزدوروں، کسانوں، خواتین اور نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں تاکہ ایک منصفانہ معاشرہ قائم کیا جا سکے جہاں مزدوروں کو ان کا جائز حق ملے۔ پاکستان کسان مزدور تحریک یکم مئی کے اس موقع پر مزدوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے تمام محنت کشوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھے گی۔

پریس ریلیز | سامراجی معاشی استحصال؛ غربت، مہنگائی، بیروزگاری، عدم تحفظ

پریس ریلیز  4 ستمبر 2023
پاکستان کسان مزدور تحریک ملک کی حالیہ معاشی بدحالی پر سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان کسان مزدور تحریک کے
چھوٹے اور بے زمین کسان ممبران آج 4 ستمبر، 2023 کو یومِ احتجاج مناتے ہوئے پورے ملک میں اپنی احتجاجی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں شکارپور، خیرپور، گھوٹکی، ہری پور، دیر، مانسہرہ، ساہیوال اور راجن پور میں احتجاجی مظاہرے اور پشاور، ملتان اور کراچی میں پریس کانفرنس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر اضلاع میں احتجاج ریکارڈ کروایا جا رہا ہے۔
ہم اس ملک کے چھوٹے اور بے زمین کسان و مزدور عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور سامراجی نظام کی پالیسیوں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ڈبلیو ٹی او، کوڈیکس ایلیمنٹریس، ایس پی ایس کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ان پالیسیوں کی وجہ سے آج ہمارے محنت کش خاص کر چھوٹے اور بے زمین کسان اور صنعتی مزدور شدید بھوک، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔ آج کسان کھیتی باڑی کو چھوڑنے پر مجبور ہوچکا ہے، کارخانے بند ہو رہے ہیں اور مزدوروں کی بہت بڑی تعداد بے روزگاری سے دوچار ہوچکی ہے۔ ان حالات میں پدر شاہی نظام کے اثر تلے کسان و مزدور عورت پر معاشی بدحالی، بھوک، غذائی کمی اور غربت کے ساتھ ساتھ سماجی بربریت و استحصال دوہرا ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے نتیجے میں حالیہ سامراجی اور سرمایہ دارانہ غلبہ ملک میں بجلی، تیل، گیس اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں اور محنت کش طبقہ کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں۔ بھوک، افلاس، غربت اور بے روزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے جبکہ دوسری جانب اس ملک کی اشرافیہ ریاستی مراعات کے نام پر مفت بجلی، تیل، گیس اور اربوں روپے کے ناجائز اخراجات کا بوجھ قومی خزانے پر ڈال رہی ہے، جس کا خمیازہ محنت کش عوام اپنا پیٹ کاٹ کر بھوک اور ننگ کی صورت میں ادا کر رہا ہے۔ ہم حکومت کی موجودہ معاشی بدحالی کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے بلوں کے نرخوں کو صراحاً مسترد کرتے ہیں اور ان بلوں کی ادائیگی کے لیے بھونڈے، غیر تسلی بخش اور کھوکھلی تجاویز کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ عوامی ضروریات پر ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ہم حکومت سے 50 ایکڑ سے زائد زمین کی ملکیت والے زمینداروں اور جاگیرداروں پر زرعی ٹیکس کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Continue reading