پریس ریلیز 4 ستمبر 2023
پاکستان کسان مزدور تحریک ملک کی حالیہ معاشی بدحالی پر سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان کسان مزدور تحریک کے
چھوٹے اور بے زمین کسان ممبران آج 4 ستمبر، 2023 کو یومِ احتجاج مناتے ہوئے پورے ملک میں اپنی احتجاجی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں شکارپور، خیرپور، گھوٹکی، ہری پور، دیر، مانسہرہ، ساہیوال اور راجن پور میں احتجاجی مظاہرے اور پشاور، ملتان اور کراچی میں پریس کانفرنس کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر اضلاع میں احتجاج ریکارڈ کروایا جا رہا ہے۔
ہم اس ملک کے چھوٹے اور بے زمین کسان و مزدور عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور سامراجی نظام کی پالیسیوں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ڈبلیو ٹی او، کوڈیکس ایلیمنٹریس، ایس پی ایس کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ان پالیسیوں کی وجہ سے آج ہمارے محنت کش خاص کر چھوٹے اور بے زمین کسان اور صنعتی مزدور شدید بھوک، غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔ آج کسان کھیتی باڑی کو چھوڑنے پر مجبور ہوچکا ہے، کارخانے بند ہو رہے ہیں اور مزدوروں کی بہت بڑی تعداد بے روزگاری سے دوچار ہوچکی ہے۔ ان حالات میں پدر شاہی نظام کے اثر تلے کسان و مزدور عورت پر معاشی بدحالی، بھوک، غذائی کمی اور غربت کے ساتھ ساتھ سماجی بربریت و استحصال دوہرا ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے نتیجے میں حالیہ سامراجی اور سرمایہ دارانہ غلبہ ملک میں بجلی، تیل، گیس اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں اور محنت کش طبقہ کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں۔ بھوک، افلاس، غربت اور بے روزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے جبکہ دوسری جانب اس ملک کی اشرافیہ ریاستی مراعات کے نام پر مفت بجلی، تیل، گیس اور اربوں روپے کے ناجائز اخراجات کا بوجھ قومی خزانے پر ڈال رہی ہے، جس کا خمیازہ محنت کش عوام اپنا پیٹ کاٹ کر بھوک اور ننگ کی صورت میں ادا کر رہا ہے۔ ہم حکومت کی موجودہ معاشی بدحالی کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے بلوں کے نرخوں کو صراحاً مسترد کرتے ہیں اور ان بلوں کی ادائیگی کے لیے بھونڈے، غیر تسلی بخش اور کھوکھلی تجاویز کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ عوامی ضروریات پر ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ہم حکومت سے 50 ایکڑ سے زائد زمین کی ملکیت والے زمینداروں اور جاگیرداروں پر زرعی ٹیکس کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی مسلط کردہ پالیسیوں کے نتیجے میں ہونے والی مہنگائی کے خلاف پاکستان کسان مزدور تحریک متحد ہے۔ خوراک اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے، خاص طور پر بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں میں واضح طور پر، پاکستان کی محنت کش آبادی کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں دیہی آبادی شہروں کا اور شہری آبادی بیرون ملک کا رخ کر رہے ہیں، قانونی طور پر اگر نہیں جا پارہے تو غیر قانونی طریقوں سے کوشش کررہے ہیں اب چاہے آئندہ کی زندگی بیرون ملک کے کسی قید خانے میں گزرے یا سمندر برد ہوجائیں اور جن سے کچھ نہیں بن پڑتا وہ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ انہی حکومتی اہلیوں کے سبب ملک میں گھمبیر سماجی مسائل اور جرائم روز بروز بڑھتے جارہے ہیں۔ ان بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کی طرف حقیقی پیش رفت اب ناگزیر ہوچکی ہے۔ پی کے ایم ٹی کسان اور مزدور دشمن معاشی اصلاحات کو تسلیم نہیں کرتی اور باور کراتی ہے کہ ایسے اقدامات معاشرے کے سب سے کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے منافی ہیں۔ اس ملک کے زمینی، آبی اور حیواناتی خزانوں کو سامراج کے حوالے کیا جارہا ہے اور ہمارے حکمران اور ریاستی اہل کار اس سامراج کے آگے بے بس ہیں۔ یہ اس ملک کے تمام فیصلے اور قانون سازی سامراج کی ہی مرضی سے کرتے ہیں۔
پی کے ایم ٹی مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت فی الفور تمام سرمایہ دارانہ، جاگیردارانہ اور سامراجی پالیسیوں اور آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننے سے انکار کردے۔ یہ شرائط اس قرضہ کی بنیاد پر ہیں جو ہمارے ملک کی مٹھی بھر اشرافیہ نے اپنی عیاشی کے لیے لے رکھا ہے۔ ضرورت یہ ہے کہ ریاست سامراجی ممالک اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفادات کو پس پشت ڈال کر فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھائے جن سے مزدور اور کسان طبقہ کو آسودہ روزگار کے مواقع فراہم ہوں، زمینوں کے منصفانہ اور مساویانہ بٹوارے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر زراعت اور زرعی مداخل پر سبسیڈی دی جائے خاص کر بجلی اور پٹرول اور اس کی دیگر مصنوعات کی قیمتوں کو فوری کم کیا جائے تاکہ ملکی خوارک اور پیداوار کا اصل ضامن، کسان اور مزدور، سکھ کا سانس لے سکے۔ پی کے ایم ٹی پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ملک کے محنت کش کسان اور مزدور طبقے کے ساتھ مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے انہیں فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے تاکہ پاکستان میں موجودہ وسائل کو مساویانہ اور منصفانہ بنیادوں پر تقسیم کیا جاسکے اور ملک کو اس بدحالی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔
جاری کردہ: پاکستان کسان مزدور تحریک