ڈؤنلڈ ٹرمپ،بس اب اور نہیں! پاکستان کسان مزدور تحریک مرکزی رابطہ کار الطاف حسین

  !ڈونلڈ ٹرمپ، بس اب اور نہیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ’’آپ نے ہمیں ڈبل کراس کیا۔ ہم نے آپ کو 33 ارب ڈالر دیے۔ آپ نے ہمارا کام نہیں کیا‘‘۔ جبکہ ہماری حکومت کہتی ہے کہ پاکستان کو 15 ارب ڈالر ملے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان 110 ارب ڈالر کا ہوا ہے۔ جب سے پاکستان بنا ہے مجموعی طور پر امریکہ نے ہمیں نقصان ہی دیا ہے۔ لیکن ایک کسان ہونے کے ناتے میں آج زراعت پر پڑنے والے اثرات پر بات کروں گا، 2008 سے 2011 تک ہونے والے نقصانات کی بات کروں گا۔

آپ کے علم میں ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع لوئر دیر، اپر دیر، شانگلہ، سوات اور ضلع بونیر میں آڑو، خوبانی، آلوبخارا، گندم، مکئی، چاول، پیاز، ٹماٹر بڑے پیمانے پر کاشت ہوتے ہیں جبکہ چھوٹے پیمانے پر دیگر کئی سبزیاں اور میوہ جات بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی وجہ سے مالاکنڈ ڈویژن کے کئی اضلاع کے کو عوام کو اپنا گھر، تیار فصلیں اور باغات چھوڑ کر اندرون ملک نکل مکانی کرنی پڑی اور وہ آئی ڈی پیز بن گئے۔ میرا اپنا آلو بخارے کا باغ ہے جس سے اٹھارہ لاکھ روپے آمدنی ہوتی ہے۔ اس وقت ہماری ساری پیداوار ضائع ہوئی اور اربوں روپوں کا نقصان ہوا۔ اور اب ہمارے باغات پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ رہے ہیں۔ ہمارے علاقوں میں کرفیو لگا رہتا تھا جس کی وجہ سے ہم اپنی پیداوار فروخت نہیں کرسکتے تھے۔ آئی ڈی پیز بن کر ہمارے لوگوں نے پانچ سے چھ مہینے اسکولوں، حجروں میں رہ کر مصیبتیں اٹھائیں۔ نہ وقت پر کھانا، نہ وقت پر سونا، ہمارے لوگ ذہنی مریض بن گئے۔ جب واپس آئے تو کسی کا باپ لاپتہ، کسی کا بھائی اور بیٹا لاپتہ۔ گھر برباد، فصلیں برباد، باغات برباد، مویشی مرگئے۔ آئی ڈی پیز بن کر بے سروسامانی تو تھی ہی گھر پہنچ کر بھی بے سروسامانی کا عالم تھا۔ جناب ڈونلڈ ٹرمپ ہم نے یہ تمام مصیبتیں اٹھائیں اور آپ کہتے ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں کیا۔ ہم برباد ہوگئے۔ آپ نے ہمیں تباہ کیا۔ اللہ آپ کو برباد کرے۔

ہمارے کسان مال مویشی پالتے ہیں تاکہ دوھ حاصل کرسکیں یا انہیں پال کر فروخت کرسکیں۔ نقل مکانی کے وقت ہم نے سوچا کہ کچھ لوگ مویشیوں کو چارہ پانی دینے کے لیے وہیں چھوڑدیں لیکن یہ خوف بھی تھا کہ کہیں طالبان انہیں قتل نہ کردیں۔ مجبوراً تمام لوگ وہاں سے نکل گئے اور ہمارے مویشی پانی اور چارہ نہ ملنے کی وجہ سے مرگئے۔ میں یہاں صرف اپنے ایک دوست کی بات کروں گا جس نے دو گائے پال رکھی تھیں جس کے بچے بھی تھے لیکن جب وہ واپس آیا تو اس کے جانور مرچکے تھے۔ ایک گائے کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار تھی، اور وہ جانور کیسے تڑپ تڑپ کر مرے ہوں گے، کیا یہ ظلم نہیں؟ کیا یہ انسانیت ہے؟

اس دوران تعلیمی ادارے بند رہے۔ بچے تعلیم سے محروم رہے۔ اسکول بارود سے اڑا دیے گئے جو سات سالوں میں دوبارہ تعمیر ہوئے اور اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب خاتون کہتی ہیں کہ ’’امریکہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا پیسہ آپ نے جنگجوؤں کو کھلایا‘‘۔ بس کریں اب اور جنگجوؤں کو نہ کھلائیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ آپ کہتے ہیں کہ ہم نے ہمیں ڈبل کراس کیا۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ آپ نے ہمیں تباہ کیا۔ بس اب اور نہیں!