پریس ریلیز | 18 اکتوبر 2023
پاکستان کسان مزدور تحریک اور روٹس فار ایکوٹی نے 18 اکتوبر، 2023 کو شکار پور، سندھ میں خوراک، زمین اور موسمی انصاف کے لیے ”عالمی عوامی کارواں“ کے سلسلے میں پہلا ”پاکستان عوامی کارواں منعقد کیا۔ اس حوالے سے آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی اس ”عوامی کارواں“ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسی طرح کے کارواں ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ، اور دیگر خطوں میں بھی اکتوبر-نومبر 2023 کے دورانیہ میں منعقد کیے جائیں گے۔ کارواں کا یہ سلسلہ 30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمی تبدیلی کانفرنس کے 28 ویں اجلاس تک جاری رہے گا۔
بالعموم پاکستان اور بالخصوص ہماری دیہی آبادیوں کے لیے ایک ایسا بہترین پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے چھوٹے اور بے زمین کسانوں کے زمین، بھوک، وسائل پر قبضہ اور موسمی بحران جیسے مسائل کے ساتھ ساتھ ان کے مطالبات کی طرف دنیا بھر کی عوام، ذرائع ابلاغ (میڈیا) اور پالیسی سازوں کی توجہ مبذول کرائی جا سکتی ہے۔ دیہی آبادیوں کی تحریکیں عالمی بھوک، نقل مکانی اور ماحولیاتی و موسمی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ وہ سامراجیت یعنی ’عالمی سلطنت‘ کے امیر ترین ممالک کے مالیاتی گٹھ جوڑ اور ان کی اجارہ دار کمپنیوں کا محاسبہ کررہی ہیں۔ ہمیں ان تحریکوں کو حقیقی معنوں میں مضبوط کرنے اور ان کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کی عوام بشمول انتہائی پس ماندہ دیہی آبادیوں کے لیے اور ان کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے نتیجہ خیز پالیسی سازی تشکیل دی جا سکے۔
کارواں کے مقررین کا کہنا تھا کہ معاشرے کے انتہائی پسماندہ اور کمزور طبقات، چھوٹے اور بے زمین کسانوں بالخصوص عورتوں کو مہنگائی، زرعی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عوام خصوصاً دیہی آبادیوں کو درپیش مشکلات صرف اور صرف اجارہ دار سرمایہ داروں کی بیش بہا منافع کے حصول کی لالچ کی وجہ سے اٹھانی پڑ رہی ہیں۔ دیہی آبادیاں نہ صرف خوراک اور زراعت میں آزاد تجارتی پالیسیوں کے تباہ کن اثرات بلکہ سامراجی موسمی بحران کی بھی شکار ہیں۔ 2022 میں ہونے والی شدید بارشیں اور سیلاب موسمی بحران اور اس کی تباہ کاریوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
سامراجیت کی وجہ سے درپیش مسائل سے مقابلے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیہی عوامی تحریکیں ابھررہی ہیں۔ ہم انتہائی تباہ کن موسمی بحران، بھوک اور بے زمینی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے انتہائی پرعزم اور کمر بستہ ہیں۔ دوسری جانب ان مسائل کے حل کے لیے ان مسائل کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے کے بجائے اقوام متحدہ نے ایسا مکروہ منصوبہ ترتیب دیا ہے جس سے سامراجی ممالک کی بین الاقوامی کمپنیوں کے مفادات کو ہی تقویت مل رہی ہے اور وہ خوراک، بھوک اور موسمی بحران جیسے مسائل کا مزید استحصال کرتے ہوئے اپنے لیے مزید منافع اور خوراک کے عالمی نظام پر اپنے قبضے کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
ایک طرف حکومتیں اور ملکی و عالمی ادارے جاری موسمی بحران کے حوالے سے ہمیشہ کمزور اور پسماندہ کسانوں کی مدد کرنے کے دعوے کرتے ہیں مگر موسمی بحران کے حل کے لیے ان کے دعوے ہمیشہ مکمل طور پر جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے تو سامراجی ممالک کی رکازی ایندھن کی لت، جس کی وجہ سے پوری دنیا سمیت پاکستان کی دیہی آبادیوں کو بدترین موسمی بحران کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ابھی بھی اس عذاب میں مبتلا ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دوسرا قابل تجدید توانائی جیسا حل بھی اجارہ دار کمپنیوں کی وجہ سے ہماری آبادیوں کے مزید استحصال اور دیہی آبادیوں میں زمین اور پانی کے تنازعات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے اور آبادیوں کی بے زمینی، نقل مکانی اور ان کے طرز زندگی و زراعت میں خلل پیدا کر رہی ہے۔ سرمایہ داروں کے مفاد کے لیے عوامی اور قدرتی وسائل کا استحصال کرنے والی پالیسیوں کو تشکیل دیا جارہا ہے۔
ہم سامراجی طاقتوں کو ان کے مفادات کے حصول کے خاطر ماحول، موسم، خوراک اور ترقی جیسے ایجنڈوں کو عوام کے حقوق اور مفادات کی قیمت پر اپنے کاروباری مفاد کے لیے استعمال ہونے نہیں دیں گے۔ اگر ہم حقیقی پائیدار ترقی چاہتے ہیں، بھوک کے مکمل خاتمے کے لیے سنجیدہ ہیں، اور کرہ ارض کو موسمی بحران سے بچانے کے لیے حقیقی اقدامات اٹھانے پر پرعزم ہیں، تو ہمیں ان منافع کے منصوبوں کو بے نقاب اور ان کی سخت مخالفت کرنا ہوگی۔
ہمیں سامراجی لوٹ مار کو درجہ ذیل طریقوں سے ختم کرنا ہے
،دنیائے عالم سے سامراج کے تسلط کا خاتمہ
،خوراک کے نظام پر بین الاقوامی کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ
خوراک و زراعت میں رکازی ایندھن کے استعمال کا خاتمہ۔
ہم اپنا مستقبل درجہ ذیل طریقوں سے بدل سکتے ہیں
،عوام کے حقوق اور امنگوں کے مطابق پالیسی سازی
،زمین اور قدرتی وسائل پر عوامی اختیار
عوامی خوراک و زراعت کے نظام کے حصول کے لیے انقلابی اقدامات۔
ہمیں اپنی تحریکوں کو مزید مضبوط اور وسیع کرنے کے لیے انتھک محنت کرنا ہوگی، دنیا بھر کے دیہی اور تمام محنت کش طبقے کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بنیادی اور دیرپا پالیسی اصلاحات کے لیے عملی جدوجہد پر زور دینا ہوگا۔
جاری کردہ: پاکستان کسان مزدور تحریک